گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران ملک خصوصا” کراچی کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلیاں رونماء ہوئی ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عمران اسماعیل سے نالاں ایم کیو ایم پاکستان نے حالیہ سیاسی بحران کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے سندھ کی گورنر شپ کا مطالبہ کردیا ہے۔
واضع رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم سے وزارت کا قلمدان لے کر انہیں گورنر سندھ بنانے پر غور کیا ہے جبکہ موجودہ گورنر عمران اسماعیل کو نئی ذمہ داری دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے وزارت ٹیکنالوجی میں عدم دلچسپی اور وفاق کی جانب سے میری ٹائم وزارت دیئے جانے سے انکار پر نیا پینترا بدلا ہے۔ ادھر ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنماء اور پیپلز پارٹی سے دوبارہ منسلک ہونے والے نبیل گبول نے دعوہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم نے ذاتی مفاد کے لئے ٹیکنالوجی کی وزارت سے مستٰفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایم کیو ایم کا یہی حربہ رہا ہے، تاہم موجودہ وقت ایم کیو ایم کی اندرونی دھڑے بندی سے گورنر شپ کا نیا مطالبہ کمزور نظر آتا ہے۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان عمران اسماعیل سے مطمئن نہیں، بہر طور اگلے 24 گھنٹوں میں وفاق دو آپشنز میں سے کسی ایک پر فیصلہ کرسکسی ہے کہ موجودہ سایسی بحران سے نمٹنے کے لئے ایم کیو ایم پاکستان کو گورنر سندھ کی گورنر شپ دی جائے یا پھر وفاق میں ایک اور وزارت ان کے حوالے کردی جائے۔ تاکہ پیپلز پارٹی کو آڑھے ہاتھوں لینے والے وزیر اعظم کے قابل بھروسہ شخص کو تعینات کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے پیر کو کراچی بحالی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔
تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان حکومت کے قیام سے قبل 9 نکاتی معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت مردم شماری کے حوالے سے قومی اسمبلی سے منظور کردہ قرارداد، انتخابی حلقوں کو کھولنے، میرٹ کی بنیاد پر آسامیوں کو پر کرنے دینے سمیت متعدد نکات پر عمل درآمد کرنا طے پایا تھا، لیکن تاحال وفاقی حکومت کی جانب سے کسی پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔
واضع رہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے حوالے سے عمران اسماعیل کی کارکردگی پر ناخوش تاجر برادری نے وزیر اعظم کو اس سنگین مسئلے کے حل کے لئے مداخلت کا واضع پیغام دیا ہے، ادھر حلیف جماعتوں نے بھی عمران اسماعیل کی تبدیلی کا مبہم اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تجربہ کار شخص کی تعنیناتی کی جائے۔
وفاق کی کراچی اور ملکی مسائل سے زیادہ اتحادی جماعتوں کو منانے کی فکر
موجودہ سیاسی بحران کو پیپلز پارٹی قیادت بھی بھرپور انداز میں کیش کرانا چاہتی ہے اور پارٹی ذرائع نے اطلاع دے ہے کہ سینئر رہنماؤں کی تائید کے ساتھ بلاول ایم کیو ایم رہنماؤں کو موجودہ حکومت کی حمایت نہ کرنے اور وفاق میں ان کا ساتھ دینے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب لندن سے آمدہ اطلاعات کے مطابق شہباز شریف موجودہ سیاسی بحران کے سمندر میں غوطہ لگانے کی تیاری کرچکے ہیں جس کے لئے مسلم لیگ کی جانب سے بیک ڈور چینلز کو متحرک کردیا گیا ہے۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف پاکستان میں اپنے معاملات درست کرنے اور چھے ماہ بعد وطن واپسی کے لئے بھی راہ ہموار کررہے ہیں۔
پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ…
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی سی ٹی خدمات فراہم کرنے…
پاکستان کی سب سے سستی فضائی کمپنی نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے متحدہ…
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران اہم خبر…
اماراتی علاقے میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ اس سال 11 مارچ کو ہو سکتا…
پاکستان میں انتخابات سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا امکان۔ رپورٹ کے…