وزیر خزانہ شوکت ترین نے وعدہ کیا ہے کہ اب ہر سہ ماہی کے بعد ایف پی سی سی آئی سے مشاورت کیا کریں گے تاکہ کاروباری برادری کے مسائل کو موثر طریقے سے حل کیا جاسکے اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ان کا اعتماد بحال کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایف بی آر ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس، فیڈریشن ہاؤس، کراچی میں ہیلپ ڈیسک قائم کرے گا تاکہ تاجر برادری کے ایشوز اور ٹیکس طریقہ کار کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
شوکت ترین نے واضح طور پر کہا کہ موجودہ تمام نوٹسزکو واپس لیا جا ئے گا تاکہ ہراسانی اور بدعنوانی کا خاتمہ ہو۔
اس کے بعد نوٹس تھرڈ پارٹی آڈیٹر کی جانب سے ڈیوڈیلیجنس کے بعد ہی جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ہم سیلف اسسمنٹ کی سمت میں آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ ایف پی سی سی آئی کے نامزد کردہ ممبر کو وفاقی وزارتوں کی تمام فیصلہ ساز کمیٹیوں اور بورڈز میں شامل کیا جائے گا؛ بشمول نجکاری کمیشن اور ایف بی آر، کیونکہ حکومت ایف پی سی سی آئی کے بطور اعلیٰ ترین باڈی کے کردار کو سراہتی ہے اور پالیسی سازی کے تمام فورمز میں اس کی فعال شرکت ضروری ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ حکومت کے بار بار وعدوں کے باوجود ایف پی سی سی آئی کی سفارشات اور تجاویز کو بجٹ اور پالیسی سازی میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی آفس بیئررز کے ذاتی فوائد کے لیے کچھ تجویز نہیں کرتا؛ اس کے بجائے تمام سفارشات پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تجارتی برادری سے رائے حاصل کرنے کے ایک باقاعدہ عمل سے اخذ کی جاتی ہیں۔
جواب دیتے ہو ئے شوکت ترین نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ FPCCI کے ساتھ اپنی سہ ماہی ملاقاتوں میں اس تشویش کو دور کیا جائے۔
خواجہ شاہ زیب اکرم نے مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو ریلیف نہ دینے کا مسئلہ بھی اٹھایا جو کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مسلسل احتجاج کے باوجود 13 فیصد کی انتہائی بلند سطح پر برقرار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کو پالیسی ریٹ کی شرح کو کم کرنا چاہیے تاکہ ملک کے تاجروں کو سانس لینے کے لیے کچھ جگہ فراہم کی جا سکے۔
تشویش کا جواب دیتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک خود مختار ہے اور وہ ان کو پالیسی ریٹ پر حکم نہیں دے سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ کور انفلیشن 7 فیصد پر قائم ہے، اس لیے وہ جلد ہی پالیسی ریٹ کی شرح میں کوئی کمی نہیں دیکھتے۔ٹیکس فائلنگ فارم اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کو آسان بنانے کے خدشات کو دور کرتے ہوئے، انہوں نے ایف بی آر کے چیئرمین کو مشورہ دیا کہ وہ ایف پی سی سی آئی کی ٹیم کے ساتھ مشاورتی میٹنگ کریں اور فارم میں ضروری نظر ثانی کریں۔
جبکہ سیلز ٹیکس ریٹرن کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے زیادہ تر بیک لاگ کو ختم کر دیا ہے اور بقیہ ریفنڈز کو جلد سے جلد کلیئر کر دیا جائے گا۔
ایف پی سی سی آئی میں میٹنگ کے آغاز پر، شرکاء نے مرحوم لیجنڈ بزنس لیڈر اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر طارق سعید کی روح کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ…
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی سی ٹی خدمات فراہم کرنے…
پاکستان کی سب سے سستی فضائی کمپنی نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے متحدہ…
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران اہم خبر…
اماراتی علاقے میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ اس سال 11 مارچ کو ہو سکتا…
پاکستان میں انتخابات سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا امکان۔ رپورٹ کے…