کرپٹ مافیا سے جڑے مفاد پرستوں نے اب بجلی کے قومی ترسیلی ادارے این ٹی ڈی سی کی جڑوں کو تسلسل کے ساتھ کھوکھلا کرنے پر بضد ہیں اب اس ٹولے کی نگاہیں وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ توانائی منصوبے میں ایک سو گیارہ ارب روپے کی سرمایہ کاری پر مرکوز ہیں۔
ماضی کی بے لگام آئی پی پیز کی کارکردگی پر اٹھنے والی آوازوں کو تحقیقات کے بعد چند بڑے فیصلوں کے نتیجے میں بمشکل تمام خاموش کیا گیا لیکن تازہ ترین اطلاعات اس سے زیادہ تشویش ناک ہیں۔
اسلام آباد سے معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کی ترسیل کے حوالے سےوزیر اعظم عمران خان کی اعلان کردہ توانائی منصوبے میں ایک سو گیارہ ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ڈسٹری بیوشن کی ذمہ دارہ این ٹی ڈی سی بورڈ کو دی جائے گی یعنی دودھ کی رکھوالی پر بلی نہیں بلکہ بلوں کے حوالے کی جائے گی ( کہتے ہیں کہ اگر مرض لاعلاج ہوجائے تو پیشگی فاتحہ پڑھ لینی چاہئے)۔ اور ذرائع نے این ٹی ڈی سی کے نئے بورڈ خصوصا” چیرمین کے بارے میں بڑے انکشاف کئے ہیں۔
واضع رہے کہ این ٹی ڈی سی بورڈ کے موجودہ چیرمین نوید اسماعیل جو کہ 2013 میں جینکو ہولڈنگ کے سی ای او تھے اس کمپنی کو غیر معیاری کارکردگی کے نتیجے میں اس وقت کے واپڈا چیرمین راغب عباس شاہ نے کنٹریکٹ منسوخ کردیا تھا اور بڑی پرچیوں کے باوجود کنٹریکٹ بحال نا ہوا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم کی عین ناک کے نیچے ایک ایسے شخص (نوید اسماعیل) کو قومی بجلی کے ترسیلی ادارے کا چیرمین مقرر کیا گیا ہے جو اس وقت “لیومین انرجیا” کے سی ای او بھی ہیں تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ لیومین انرجیا “آرسیلور متل اسٹیل مل کے 135 میگا واٹ توانائی منصوبے کا نظم و نسق سنھال رہی ہے۔ مذید گہرائی میں تحقیق کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ “آرسیلور متل اسٹیل” جس کا بظاہر ہیڈ آفس لیگزمبرگ میں ہے لیکن دنیا کی دوسری بڑی کپنی کے سی ای او آدیتیہ متل جبکہ ایگزیکٹیو چیرمین لکشمی متل ہیں۔ اس انکشاف سے محب وطن پاکستانیوں کا سوال کرنا حق بجانب ہوگا کہ حساس اور اہم قومی نوعیت کے بڑے ادارے این ٹی ڈی سی کی بڑی کرسی پر ایسے شخص کی تعیناتی کارپوریٹ گورننس کے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر کی گئی ہے جس کی نجی کمپنی بھارتی سرمایہ کاروں اور بھارتی سیاست (جس کا محور پاکستان مخالف پروپیگینڈے) میں اہم کردار ادا کرنے والوں سے جڑے ہوں۔
بات یہاں تک محدود نہیں بلکہ 22 اکتوبر 2021 کو چیرمین نیب اور ڈائریکٹر جنرل نیب کو این ٹی ڈی سی کے اعلی عہدیداروں بشمول چیرمین کے خلاف نیب کے قانون مجریہ 1999 کی سیکشن 9 کے تحت کرپشن اور قومی ادارے کو نقصان پہنچانے پر تحقیقات و کاروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
واضع رہے کہ این ٹی ڈی سی کی مانیٹرنگ وزیر اعظم کے علاوہ کم و بیش دس شخصیات کے ذمے ہیں جن میں وزیر توانائی بھی شامل ہیں۔ چیرمین این ٹی ڈی سی کی خلاف ضابطہ اور خفیہ سرپرستوں کی آشیرباد سے تعیناتی پر اٹھنے والے سوالات پر اس وقت کے وفاقی وزیر عمر ایوب نے بڑا بھونڈا سا جواب دیا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں۔
این ٹی ڈی سی کے موجودہ چیرمین کی ڈوریں وزیر اعظم کے سابق مشیر توانائی سے بھی ملتی ہیں۔ تابش گوہر کی بطور چیرمین کے الیکڑک ملازمت کے دوران نوید اسماعیل کے ای کے ڈی ای او رہے اور ںعد ازاں دونوں دوست مشہور زمانہ اویسس انرجی میں اہم عہدوں پر بھی فائز رہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ چیرمین این ٹی ڈی سی نے اپنے اختیارات کااستعمال کرتے ہوئے اعزاز احمد کو بھاری ماہانہ محنتانے 15 ہزار ڈالر علاوہ تمام تر سہولیات مینجنگ ڈائریکٹر مقرر کیا ہے جس میں مبینہ طور پر کارپوریٹ گورننس قوانین میں ردو بدل بھی کی گئی۔
نوید اسماعیل کی تعیناتی کے پس پردہ عوامل ظاہر ہونا شروع ہوئے ہیں۔ درحقیقت بوڑڈ کے ان با اثر عہدیداروں کی نظریں وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردی 111 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے منصوبے پر لگی ہوئی ہیں جسے این ٹی ڈی سی سے منظور کئے جانے کے اطلاعات ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو موجودہ دور حکومت میں ایک اور میگا کرپشن سر ابھارے گا جس کا خمیازہ کوئی اور نہیں عوام کو ہی بھگتنا پڑے گا۔
پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ…
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی سی ٹی خدمات فراہم کرنے…
پاکستان کی سب سے سستی فضائی کمپنی نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے متحدہ…
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران اہم خبر…
اماراتی علاقے میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ اس سال 11 مارچ کو ہو سکتا…
پاکستان میں انتخابات سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا امکان۔ رپورٹ کے…