کینیڈا کے انتخابات میں اب چند ہی روز رہ گئے ہیں تاہم 20ستمبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل مختلف جماعتوں کی جانب سے کینیڈا کے مختلف شہروں اور علاقوں میں انتخابی مہم کا سلسلہ جاری ہے۔
اس انتخابی مہم کے دوران مختلف علاقوں اور حلقوں میں آباد کینیڈین کشمیریوں اور کینیڈین پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ مقامی کینیڈین شہریوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے اپنے حلقوں میں مختلف جماعتوں کے امیدواروں کو مقبوضہ وادی کشمیر کو عالمی طور پر مسلمہ مقبوضہ علاقہ کی یقین دہانیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ان یقین دہانیوں میں سے ایک اہم سوال جو مقامی امیدواروں سے پوچھا جا رہا ہے کہ وہ انتخابات میں کامیابی کے بعد بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں مقامی آبادی کی جبری بے دخلی اور وادی میں لاکھوں کی تعداد میں بیرونی آبادکاروں کو بسانے کی روش پر مستقبل میں کیا نقطہ نظر اختیار کریں گے۔اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت چند دن پہلے دیکھنے میں آئی جب جسٹ پیس ایڈوکیٹس،جسٹس فار آل کینیڈا اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو خطوط لکھ کر ان کے قیادت سے مستقبل میں مسئلہ کشمیر پر ان کے موقف کے متعلق استفسار کیا گیا۔
ان کوششوں کے جواب میں کینیڈا کے سب سے بڑے صوبے کیوبیک میں برسر اقتدار جماعت بلاک کیب کؤا کی جانب سے باقائدہ بیان سامنے آیا جس میں 2019ء میں کینیڈا کے دارالعوام میں 32 نشستیں جیتنے والی اس جماعت نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں کی علی اعلان مذمت کرنے کے علاوہ کینیڈا پر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے جائز حق کی مکمل حمایت کرنے پر زور دیا۔
بلاک کیب کؤا نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پارٹی نے اعلیٰ سطح پر کینیڈا میں بھارت کے ہائی کمشنر کو خط لکھ کر بھارتی آئین کی شق370 کو ختم کرنے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں بلاک کیب کؤا نے مقبوضہ کشمیر میں برسوں سے قید و بند کی صعوتیں سہنے والے معصوم کشمیریوں کے علاوہ 5اگست2019ء کے بعد لگ بھگ4000 سے13000 کشمیریوں کے پابند سلاسل کرنے کی بھی مذمت کی اور مودی گورنمنٹ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی کی جبری بے دخلیوں اور بیرونی آبادکاروں کو وادی میں بسانے کا سلسلہ بند کرے۔
پارٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے روکنے کے لیے دار العوام میں قرار داد پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے صوبہ کیوبیک میں مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد آباد ہے۔علاوہ ازیں کینیڈا کے338حلقوں میں 41حلقوں میں بڑی تعداد میں اقلیتیں آباد ہیں جو ان حلقوں میں انتخابات کا پانسہ پلٹ سکتی ہیں۔ان حلقوں میں سرے نیوٹن جیسا حلقہ بھی شامل ہے جہاں کی60,000آبادی میں سے60 فیصد کا تعلق جنوبی ایشیا ء سے ہے اور اس حلقہ سے انتخابات میں حصہ لینے والے پانچوں امیدواروں کا تعلق بھی جنوبی ایشائی برادریوں سے ہے۔ماضی میں جنوبی ایشائی برادریوں نے زیادہ تر لبرل پارٹی اور این ڈی پی کے حق میں ہی ووٹ ڈالے ڈالیں ہیں جبکہ چینی برادری نے روایتی طور پر کنزرویٹو پارٹی کو سپورٹ کیا ہے۔