چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے ایرانی ہم منصب سے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو “فوجی کاروائی سے گریز” کرنا چاہئے اور اس کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہئے۔
وانگ یی نے جواد ظریف سے ٹیلیفونک رابطے کے دروان کہا کہ “امریکی فوجی کاروائیاں عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کے ذمرے میں آتی ہیں جو علاقائی تناؤ کو مزید بڑھانے کا سبب بنیں گی”۔
جمعے کے روز بغداد ائیر پورٹ پر امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور ایرانی کے اہم رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد واشنگٹن اور تہران کے مابین علاقائی جنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس تناؤ کی سنگینی کی صورت میں عالمی سیاسی بحران پیدا ہوا۔
چین بین الاقوامی تناظر میں طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے – وانگ یی
ادھر، جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایران نے جواب میں”سخت انتقام” لینے کا عندیہ دیا ہے ، جبکہ چین سمیت متعدد ممالک نے دونوں فریقوں سے کسی بھی قسم کی جارحیت سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
“چین بین الاقوامی تناظر میں طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتا ہے”، وانگ یی نے واضع کیا ہے طاقت کے استعمال سے خطے میں عدم توازن پیدا ہوگا، انہوں نے حریف پر دباؤ بڑھانے کے لئے فوجی جارحیت کی سخت الفاظ میں مزمت کی ہے۔
چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (اقوام متحدہ) کا مستقل رکن، تہران کا اہم پارٹنر اور ایران سے کا تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے۔