ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے درپردہ ایک خوفناک کھیل شروع کیا گیا ہے جس کے ذریعے اہم ترین منافع بخش اداروں کو بوجھ قرار دے کر بیرون ممالک کی مخصوص کمپنیوں کوانکی کوڑیوں کے بھاؤ فروخت اور ملک کی معاشی کمک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی سازش جس کے تانے بانے موجودہ حکومتی اتحاد کی بعض اہم ترین شخصیات سے جا ملے ہیں۔
موجودہ سیاسی بحران خصوصا” پنجاب کی صورتحال کو سبب بنا کر اور اس مسئلے کو طوالت دے کر درپردہ کروڑوں کی ڈیل کی جارہی ہے معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اس ڈیل کا براہ ست فائدہ حکومت کی دو اہم ترین شخصیات کی کروڑوں ڈالرز کی آمدن کی صورت میں پہنچے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 10 قومی اداروں کو بوجھ قرار دے کر انہیں فروخت کرنے کا اعلان کیا گیا اور ساتھ ہی ان کی فروخت کیلئے ایسے قوانین بنائے گئے جنہین کسی بھی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا جس طرح ماضی میں کے الیکٹرک کی ڈیل اور اسے فروخت کیا گیا اسی طرز پر ان اداروں کی جڑیں کھوکھلی کرنے کا منصوبہ ترتیب دیا گیا۔
اصل کہانی دو اداروں آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ (او جی ڈی سی) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کی ہے جو بلوچستان کے “ریکو ڈیک” منصوبے سے منسلک ہیں ان دو اداروں کی فروخت پر انتہائی عجلت سے کا کیا جارہا ہے۔ مصدقہ اطلاعت ہیں کہ آئندہ چند روز میں متحدہ عرب امارات کی مخصوص کمپنی کے ذریعے فروخت کے اس معاہدے کو عملی جامہ پہنا دیا جائے گا۔
واضع رہے کہ اس ڈیل کی اطلاعات پاکستان اپوزیشن کی اعلی قیادت تک پہنچ چکی ہیں لیکن بوجہ سیاسی مصلحت تاحال خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ واضع رہے کہ ریکو ڈیک کیلئے کینیڈیئن کمپنی کے حصے میں 50 فیصد جبکہ بلوچستان حکومت کو25 فیصد اور بقایا منافع میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی حصہ دار ہونگی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی ایل اور او جی ڈی سی کے اسٹیکس کی عجلت میں فروخت کرنے کیلئے حکومتی اختیارات کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل قریب میں اربوں کی آمدن سے مستفید ہوا جاسکے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ وقت اوجی ڈی سی شیئر کی بک ویلیو 280 روپے ہے اور ریکو ڈیک منصوبے کے آغاز کے ساتھ شیئر ویلیو کا اندازہ 1500 روپے سے تجاوز کرنے کے ساتھ لگایا جارہا ہے۔ دوسری جانب پی پی ایل کے مخصوص حصے کی نجکاری اور ریکو ڈیک منصوبے کے آغاز پر بک ویلیو میں 200 فیصد اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سیاسی کھیل میں عدلیہ، اداروں اور عوام کو الجھا کر ایک بار پھر پاکستان کی معاشی رگ کو کاٹنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ریکو ڈیک منصوبے میں اس کھیل کو عملی جامہ پہنانے کیلئے دبئی اور لندن بیس کیمپ بنائے گئے ہین۔ ان دنوں ایک اعلی سیاسی شخصیت معاہدے کی تکمیل کے سلسلے میں دبئی میں پڑاؤ ڈال چکی ہے۔ ذرائع نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس سازش کے آگے بند نہ باندھا گیا تو مفاد پرستوں کے ہاتھوں ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ…
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی سی ٹی خدمات فراہم کرنے…
پاکستان کی سب سے سستی فضائی کمپنی نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے متحدہ…
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران اہم خبر…
اماراتی علاقے میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ اس سال 11 مارچ کو ہو سکتا…
پاکستان میں انتخابات سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا امکان۔ رپورٹ کے…