موٹر ویز اورملک کی اہم شاہراہوں پرچلنے والے ٹرالرز پرٹیکسوں کی شرح میں اضافے، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے اور مبینہ رشوت ستانی کے خلاف جاری گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال آٹھویں روز میں داخل ہوگئی۔
ہڑتال سے صنعت کاروں اور تاجروں کو اندرون ملک اور بندرگاہ پر درآمدی و برآمدی اشیاء کی ترسیل میں آٹھ روز کے تعطل سے بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادھر روزانہ اجرت کمانے والے ہزاروں افراد بھی فاقوں پر مجبور ہوگئے ہیں۔ قومی معیشت بھی اس کی لپیٹ میں ہے کیونکہ اس ہڑتال نے کراچی سمیت لاہور ، فیصل آباد، ملتان اور ملک کے دیگر حصوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
تاحال گورنر سندھ کے ساتھ گڈزٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کے مزاکرات میں پیشرفت نہ ہوسکی۔ کراچی سے ملک کے دیگر حصوں میں بھی کارگو سپلائی معطل رہی۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مسائل کا حل پیش نہیں ہوتا ہے تب تک سامان کی ترسیل شروع نہیں کی جائے گی۔
پورٹ قاسم اور کراچی بندرگاہ سے سامان کی نقل و حمل منجمد ہونے کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں سبزیوں ، پھلوں اور ادویات کی ترسیل بھی معطل ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں تین لاکھ سے زائد سامان کی نقل و حمل کی گاڑیاں چلتی ہیں ، جبکہ کراچی سے روزانہ سترہ ہزار سے زیادہ کارگو گاڑیاں چلتی ہیں۔
ملک بھر میں ہڑتال کے باعث فیکٹریوں سے بندرگاہوں اور دیگر ملک گیر مقامات تک کارگو کی آمدورفت رک گئی ہے۔
پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم اے) کے چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ آٹھ روز سے جاری ہڑتال کے نتیجے میں تاحال 80 ارب روپے کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔ اگر ہڑتال کو ختم نہ کیا گیا تو انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ہڑتال کو ختم نہیں کیا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ایک طرف، ہمارے بیرونی آرڈر بھی منسوخ ہوجائیں گے، جس کا فائدہ ہمارے حریف ممالک کو پہنچے گا۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ صنعتیں اور تجارت سیاسی نعروں اور دعوؤں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے چلتی ہیں۔
جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ کراچی کی بندرگاہوں پر 9827 کنٹینرز کی گنجائش ہے جس میں 4665 برآمدی جبکہ 5162 درآمدی کنٹینرز شامل ہیں۔ ان عداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گڈزٹرانسپورٹ ہڑتال کے نتیجے میں کراچی کی بندرگاہوں پرکنٹینر ہنڈلنگ کا دباؤ کسقدردباؤ بڑھے گا؟
“صنعتیں اور تجارت سیاسی نعروں اور دعوؤں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے چلتی ہیں” – جاوید بلوانی
یونائیٹڈ گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزارت مواصلات کے تحت نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے قواعد کی خلاف ورزی پر جرمانے دس گنا میں اضافہ کیا ہے، جبکہ محصولات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاری بھرکم ٹیکس لینے کے باوجود ہائی ویز کا میعار بہتر نہیں کیا جارہا۔
اس ہڑتال کے نتیجے میں برآمدی صنعت کے لئے نقل و حمل کی گاڑیوں اور کنٹینرز کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی یا بعض قوتیں جنہیں وزیر اعظم مافیا کا نام دیتے ہیں، اس مسئلے کاخاتمہ نہیں چاہتیں۔
ٹرانسپورٹ اتحاد اور سی این جی فورم کا بدھ کے روز ایس ایس جی سی ہیڈ آفس پر احتجاج کا اعلان
اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ میں مالی سال 20 کی پہلی سہہ ماہی میں پیداواری شعبے کی صلاحیت میں 5اعشاریہ 9 فیصد کمی دیکھی گئی ہے جبکہ تعمیراتی، پیٹرولیم اور آٹوموبائل شعبے بھی زوال پزیر رہے جبکہ گزشتہ مالی سال کی چوتھی سہہ ماہی میں افراط زر کی شرح 11 اعشاریہ 5 فیصد رہی۔
حکومت نے ایک جانب محصولات کی شرح میں اضافہ تو دوسری جانب بجلی اور گیس کمپنیوں کو اپنے لائن لاسسز کی صنعتی وگھریلو صارفین سے وصولی کی کھلی چھوٹ دے دی ہے، نتیجتا” پی ٹی آئی حکومت کے اٹھارہ ماہ کے دوران صنعتی و گھریلو صارفین پر اربوں روپے کا بوجھ ڈال دیا گیا۔ سیاسی تجربات کی لیبارٹری میں موجودہ حکومت کے ہاتھوں عوام کی خوب درگت بنی لیکن اب بھی کا جارہا ہے کہ ” گبھرانا نہیں، سال 20 میں معیشت بہتر ہوگی”۔
غالبا” اب عوام بھی سمجھ چکے ہیں کہ “تبدیلی” کس انداز میں وارد ہوئی ہے کہ جس کے غیر منتخب معاشی مشیر کو انڈے ٹماٹر کی قیمت کا ہی علم نہ ہواور جو شرح سود میں اضافے کو ملک کے وسیع تر مفاد میں ضروری قرار دیتے ہوں۔
ٹرانسپورٹرز ہڑتال پر حکومت کی غیر سنجیدگی، ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا جھٹکا لگنے کا اندیشہ
پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ…
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی سی ٹی خدمات فراہم کرنے…
پاکستان کی سب سے سستی فضائی کمپنی نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے متحدہ…
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران اہم خبر…
اماراتی علاقے میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ اس سال 11 مارچ کو ہو سکتا…
پاکستان میں انتخابات سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا امکان۔ رپورٹ کے…