امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی قیادت کو مزید حملوں کی دھمکی دے دی ہے. ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنے ٹویٹر پیغام میں خبردار کیا ہے کہ امریکی تنصیبات یا امریکی شہریوں کو گزند پہنچنے کو صورت میں ایران کے 52 اہم اہداف پر حملہ کیا جائے گا۔ امریکی صدر نے ایسے موقع پر ٹوئیٹر پیغام دیا جب تہران میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا عہد کیا گیا تھا، حلیف ممالک میں جنرل سلیمانی کو ایرانی فوج کا سب سے اہم ستون قرار دیا جاتا تھا۔ ایران کے لاکھوں عوام جنرل قاسم سلیمانی کو شہید قرار دے رہے ہیں۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں صدر ٹرمپ نے سخت ترین الفاظ کا انتخاب کرتے ہوئے ایران پر واضع کیا ہے کہ “امریکہ مزید دھمکیوں کا قائل نہیں” بصورت دیگر اریانی اہم ترین اہداف جن میں ثقافتی مراکز بھی شامل ہیں، تیز ترین اور بھرپور حملے کئے جائیں گے۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے امریکی تنصیبات اور امریکی شہری محفوظ ہوئے ہیں لیکن بغداد میں جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے عندیہ دیا تھا کہ “امریکہ کو اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی”۔اگر ایران نے امریکہ کے خلاف کاروائی کی تو اس کے مضمر اثرات نہ صرف مشرق وسطٰی بلکہ دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیں گے۔
ایران کی جانب سے جوابی کاروائی کے دعوے کے فوری بعد امریکی صدر ڈانالڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ایران کے 52 اہم ترین احداف کو ٹارگٹ کرنے کا واضع اشارہ دیا ہے۔ یاد رہے کہ 4 نومبر 1979 کو ایرانی طلباء کی جانب سے تہران میں واقع امریکی سفاتخانے پر قبضے اور 52 سفارتکاوں کو 444 روز تک یرغمال رکھنے کا جشن ایران میں اب بھی منایا جاتا ہے۔ امریکہ نے اس واقعے کے بعد ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں جو تاحال برقرار ہیں۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں غالبا” 1979 واقعے کے یرغمالی سفارتکاروں کی تعداد کے تناظر میں تازہ ترین دھمکی میں “52” کا لفظ استعمال کیا ہے۔
ایرانی القدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل سلیمانی کی ہلاکت نے خطے میں جاری تناؤ کو مزید ہوا دی ہے۔ ادھر عراقی پارلیمنٹ کے اتوار کے روز ہنگامی اجلاس میں ملک سے لگ بھگ 5 ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کے مطالبات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم عادل عبدل مہدی نے عراق کے وقار، اس کی سلامتی اور خودمختاری کو برقرار رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر پارلیمنٹ حسن الکبی نے کہا: “اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ کی لاپرواہی اور تکبر کو ختم کیا جائے”۔
مزیر پڑھیں۔ وانگ یی: امریکہ فوجی جارحیت کی بجائے ڈائیلاگ کا راستہ اپنائے
ہفتے کے روز ہزاروں عراقیوں نے جنرل سلیمانی کے جنازے کے جلوس میں شرکت کی ، جس میں اعلی قیادت نے شرکت کی۔ جنازے کے جلوس میں شامل مظاہرین نے امریکہ مخالف نعرے لگائے اور اس حملے کا بدلہ لینے کا مطالبہ کیا۔
ادھر واشنگٹن نے اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ عراق سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا امکان نہیں، مشرق وسطٰی کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بحران سے دوچار عراق میں امریکی مخالف جذبات کو تقویت مل سکتی ہے۔ ایران کے نقطہ نظر سے ، جو عراق میں گہرا اثر و رسوخ رکھتا ہے ، یہ اس کی امریکہ کے خلاف سیاسی کامیابی ہوگی۔ سیاسی ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایرانی قیادت عراق میں اتحادی شیعہ ملیشیا کی مدد سے امریکہ سے فوجی انتقام لے سکتی ہے۔
ہفتے کی شام دو میزائل البلادامریکی ایئر فورس بیس پر داغے گئے اور بغداد شہر کے مرکز میں ایک اور اڈے کے قریب حملہ کیا گیا۔ اس حملے کے بعد ” آپریشن انہیریٹنس ریسزالو” (او آئی آر) کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان حملوں میں امریکی فوجی محفوظ رہے ہیں جبکہ امریکی تنصیبات اور خصوصا” ایئر بیس کی سکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔
ایران میں ، سلیمانی کے لئے سوگ کی تقریبات اتوار کو مشہد کے علاوہ تہران میں بھی ہوئیں۔ اتوار کے روز ایرانی دالاحکومت میں لاکھوں افراد نے جرل سلیمانی کے جنازے میں شرکت کی۔ کہا جارہا ہے کہ قاسم سلیمانی کو منگل کے روز جنوب مشرقی ایران میں واقع ان کے آبائی شہر کرمان میں سپردخاک کیا جائے گا۔
پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ…
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی سی ٹی خدمات فراہم کرنے…
پاکستان کی سب سے سستی فضائی کمپنی نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے متحدہ…
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران اہم خبر…
اماراتی علاقے میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ اس سال 11 مارچ کو ہو سکتا…
پاکستان میں انتخابات سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا امکان۔ رپورٹ کے…